ڈاکٹر فاروق عبداللہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں ہیومینیٹیز ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر کے عہدے پر فائز ہیں،2017ء اور 2018ء میں استنبول ترکی میں انٹرنیشنل کانفرنسز میں شرکت کر کے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئےتحقیقی مقالہ جات پیش کر چکے ہیں۔2018ء ہی میں یونیورسٹی آف ڈھاکہ میں بھی عالمی کانفرنس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے تحقیقی مقالہ پیش کر چکے ہیں۔آپ ہائر ایجوکیشن کمیشن کےمنظور شدہ تحقیقی مجلہ جات میں 6 تحقیقی مقالہ جات شائع کر چکے ہیں۔ماضی میں روزنامہ اوصاف میں بطور سب ایڈیٹر کام کیا۔
Wednesday, March 24, 2010
Sunday, March 7, 2010
Friday, March 5, 2010
سینکڑوں بے گناہ مسلمان پاکستانیوں کو جنرل ( ر ) مشرف جیسے ظالم ڈکٹیٹر نے ڈالروں کے عوض امریکہ کو فروخت کیا ،
لندن ‘ برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اُن جیسے سینکڑوں بے گناہ مسلمان پاکستانیوں کو صرف اور صرف اسلام پسند ہونے کی پاداش میں جنرل ( ر ) مشرف جیسے ظالم ڈکٹیٹر نے ڈالروں کے عوض امریکہ کو فروخت کیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اغواء کا مقدمہ سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل مشرف کے خلاف بھی درج کیا جانا چاہئے اور اُن تمام سینکڑوں پاکستانیوں کے اغواء کے مقدمات خونی ڈکٹیٹر کے خلاف درج ہونے چاہئیں جن کے لواحقین اور ورثا آج تک یہ بھی نہیں جانتے کہ اُن کے پیارے زندہ ہیں یا خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے تاحیات رکن لارڈ نذیر احمد نے سٹی فورم کے راہنماؤں معروف دانشور جنید انصاری ، ڈاکٹر سی ایم حنیف، ڈاکٹر ریاست علی چوہدری، ڈاکٹر امجد محمود اور ڈاکٹر طاہر محمود سے لندن سے خصوصی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ نو مسلم برٹش صحافی یوان ریڈ لی سے لیکر یورپ اور امریکہ کا میڈیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں اور باون سے زائد مسلمان ممالک کے ’’امراء المومنین‘‘ بے شرمی کی چُپ سادھے ہوئے ہیں۔ او آئی سی فوری طور پر اجلاس طلب کرے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے سے لیکر ناروے اور ڈنمارک کے اخبارات میں ناموس رسالتؐ کے متعلق گستاخانہ خاکوں کی اشاعت جیسی غلیظ حرکت کے متعلق ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کرے۔ سوئٹزرلینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیر پر لگائی جانے والی پابندی اور آنے والے دنوں میں فرانس اور جرمنی میں حجاب اور پردے پر عائد کی جانے والی ممکنہ پابندیوں کو روکنے کے لئے اُن ممالک کو 52 مسلم ممالک اپنا سخت پیغام دیں۔ انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ فرانس کے وزیر اعظم نکولس سرکوزی کی بیوی کو تو لباس سے بے نیاز ماڈلنگ کرنے کی کھلی چھٹی ہے لیکن مسلمان خواتین اگر حجاب اور پردہ کرنا چاہتی ہیں تو اُن پر پابندیاں لگانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ یہ سب صورتحال صیہونی لابی کی پیدا شدہ ہے۔ بھارت اور اسرائیل جیسے دہشت گرد ممالک کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے مسئلوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے غیر ضروری ایشوز کو کھڑا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور امریکہ اور یورپی ممالک کٹھ پتلیوں کی طرح اُن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)