Saturday, August 3, 2019

استنبول میں یونانی لٹیروں سے ملاقات (ایک سنسنی خیز واقعہ کی سچی روداد) ڈاکٹر فاروق عبداللہ


استنبول میں یونانی  لٹیروں سے ملاقات (ایک سنسنی خیز واقعہ کی سچی روداد)              ڈاکٹر فاروق عبداللہ



اس واقعہ کو بیان کرنے سے پہلے میں تھوڑا سا قسطنطنیہ یعنی استنبول کا تعارف کروا دوں ۔آبنائے باسفورس کے جنوبی علاقے میں دو براعظموں میں واقع استنبول دنیا کا واحد شہر ہے۔ شہر کا مغربی حصہ یورپ جبکہ مشرقی حصہ ایشیا میں ہے۔۔استنبول کے حمیدیہ ہوٹل  میں یہ ہماری یہ پہلی رات تھی، جو اس شہر کی تیسری پہاڑی پر موجود ہے۔شاید کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہو گی کہ استنبول کو ”سات پہاڑیوں کا شہر “ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ شہر کا سب سے قدیم علاقہ سات پہاڑیوں پر بنا ہوا ہے جہاں ہر پہاڑی کی چوٹی پرآج ایک مسجد قائم ہے ۔۔۔رومی سلطنت کے ادوار میں شہر کی  قدیم چار دیواری نے ان سب پہاڑیوں کا احاطہ کیا ہوا تھا۔۔قدیم و جدید طرز تعمیر میں اب ان پہاڑیوں کی شناخت مشکل ہے۔۔صرف اونچی نیچی گلیاں اور روڈ نظر آتے ہیں۔۔ لاہور سے استنبول کی برا ہ راست ترکش ایئر لائن کےگزشتہ رات اور صبح 11 بجے تک ہوٹل پہنچنے کے سفرکےباوجود طبعیت اور کیفیت پرجوش تھی۔ڈاکٹر عبدالغنی لاہور سے میرے ہمسفر تھے۔اس تاریخی شہر میں یہ میرا پہلا دن تھا۔۔۔۔سامان رکھتے ہی ہم نے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔۔ہوٹل سے باہر نکلتے ہی دو رویہ روڈ تھا۔۔جس کے دوسری جانب  ایک شاندار مسجد نظر آ رہی تھی۔۔  یہ شہزادہ مسجداستنبول میں سولہویں صدی میں عثمانیوں کی تعمیر کردہ شاہی مسجد ہے۔ میں اس تاریخی شہر کی آب و ہوا اور ماحول کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔تیز دھوپ تھی لیکن سمندری ہوا کی ٹھنڈک محسوس ہو رہی تھی۔اس لئے گرمی کا احساس بالکل نہ تھا موسم نہایت خوشگوار محسوس ہو رہا تھا۔۔ سب سے پہلے ہم نے شہزادہ مسجد میں ظہر کی نماز پڑھی وہاں اتنی خوبصورت تلاوت ہو رہی تھی کہ ہم مسحور ہو کر سفر کی تکان اور تھکاوٹ بھول گئے۔۔ پھر باہر قریب ہی شہر کا میونسپل سٹی آفس تھا۔جس کے سامنے 16 جولائی 2016 کی ترکی کی ناکام فوجی بغاوت کے شہداء کی تصویریں ایک بڑے فلیکس پر نمایاں کی گئی تھیں۔۔15 جولائی کو فوج کے ایک حصے نے صدر رجب طیب اردوغان سے اقتدار چھیننے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی اور اس واقعے میں کم از کم ڈھائی سو افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔۔میونسپل سٹی کے قریب نیلگوں فوارے اور سرسبز و شاداب  پارک تھے جہاں صفائی کا عملہ مشینوں کے ذریعے صفائی میں مشغول تھا۔۔۔ ہم نے یہ دن گھومتے پھرے گزارا۔۔ہوٹل  کے اردگرد کا ماحول ہمارے مال روڈ کے جیسا تھا۔بہت بارونق اور گاڑیوں اور بسوں کا رش اور چہل قدمی اور شاپنگ میں مشغول  مردوزن بڑی تعداد میں نظر آرہے تھے۔۔۔رات کے وقت میرے ساتھی روم میٹ ڈاکٹر عبدالغنی تکان اور تھکاوٹ کی وجہ سے سونے کی تیاری میں مشغول تھے اور میں نیند سے کوسوں دور تھا۔۔چنانچہ سوچ رہا تھا کہ ایک بار پھر باہر نکلا جائے۔۔۔اندرون لاہور کا باسی ہونے کی وجہ سے ہم رات کو بارہ یا ایک بجے بھی دن ہی کی طرح محسوس کرتے ہیں،چنانچہ مجھے یہاں بھی باہر نکلنے میں کوئی تردد نہیں ہوا،،میں نے ٹراؤزر اور شرٹ پہنی اورباہر نکل کھڑا ہوا۔۔۔ہوٹل سے باہر کسی طرح کا رش نہیں تھا۔۔۔اکا دکا لوگ نظر آ رہےتھے۔۔۔میں ادھر سے ادھر ادھر سے ادھر چہل قدمی کرنے لگا۔۔۔اور یہ سوچ رہا تھا کہ کس طرف جاؤں۔۔ بغلی گلی سے اچانک جینز اور شرٹ میں ایک صحت مند لیکن درمیانے قد کا ایک آدمی نمودار ہوا۔۔۔ میں نے اسے نظر انداز کیا لیکن اس نے میرے پاس سے گزرتے ہوئے انگریزی میں کچھ پوچھا۔۔۔۔وہ کسی جگہ  کے بارے  ایڈریس مجھ سے دریافت کر رہاتھا۔۔۔میں نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔۔۔بس یہاں سے اس نے بات چیت شروع کر دی۔۔۔۔آپ کا تعلق کہاں سے ہے۔ ۔میں  نے پاکستان کا بتایا تو جواب میں اس نے اپنا تعلق یونان سے بتایا۔۔۔استنبول میں انگریزی زبان جاننے والے بہت کم لوگ ہوتے ہیں۔اکثریت مکمل لاعلم ہوتی ہے۔ ترکش  صرف اپنی زبان میں ہی  بات کر پاتے ہیں یا پھر دوسرے درجے میں عربی سے واقف ہوتے ہیں۔۔میں پہلے ہی تنہائی سےبیزار تھا۔۔۔رات کے اس پہر  کسی اہل زبان سے واقفیت غنیمت معلوم ہوئی اور ہم نے انگریزی میں باہمی تبادلہ خیال شروع کر دیا۔۔اس اجنبی یونانی نے کہا کہ میں قریب میں  تین دن سے قریبی ہوٹل زیورخ میں مقیم ہوں ۔۔ بہت بو ر ہو رہا تھا سوچا کہ باہر گھوما جائے۔۔کیا آپ میرے ساتھ گھومنا پسند کریں گے۔۔۔میں پہلے ہی  اس موقع کی تلاش میں تھا۔۔میں نے ہاں کر دی۔۔۔ اس نے کہا یہاں کوئی رش یا مارکیٹ نہیں ہے۔۔۔ہمیں شہر کے مرکز میں جانا ہو گا۔۔۔۔میں نے رضامندی ظاہر کر دی۔۔۔ مجھے اندازہ ہی نہیں ہوا کہ اب وہ مجھے اپنے ساتھ گفتگو میں مشغول رکھ کر کدھر لے جا رہا ہے۔۔لا شعوری طور وہ اس وقت گائڈ کا رول اداکر رہا تھا۔۔۔۔ہم ایک لوکل ویگن میں سوار ہوئے جس میں بالکل ہماری لاہور کی لوکل ٹرانسپورٹ کی طرح سواریاں اتر تی چڑھتی رہیں۔۔۔اور اس نے تیزی سے فراٹے بھرنا شروع کر دئے ۔۔۔۔راستے میں ہم تین رویہ اتاترک برج سے سمندر پر سے گزرے۔۔۔۔رات کی روشنیوں میں پل کی گاڑیوں اور سمندر میں چلنے والی کشتیوں کے چمکتی دمکتی روشنیوں کا امتزاج  انتہائی دلکش منظر پیش کر رہا تھا۔۔۔آخر کار وین رکی اور اس یونانی نے مجھے  پیسے دینے سے منع کردیا اور کرایہ خود ادا کیا۔۔۔ہم ایک گلی میں داخل ہوئے تو وہاں کا منظر  بہت پر رونق تھا۔۔کھانے پینے کے ہوٹلزاور کیفے بنے ہوئے تھے۔۔جن کے باہر کرسیاں میزیں لگی ہوئی تھی۔۔کچھ لوگ اندر اور کچھ باہر  کھاتے پیتےنظر آ رہے تھے۔۔۔کہیں کہیں تیز  میوزک  کا شور تھا۔۔۔ہم ایک ہوٹل میں داخل ہوئے ۔۔اندر تیز روشنیوں میں تیز میوزک  کے ساتھ کچھ نوجوان ڈانس کر رہے تھے۔۔ہم ایک ٹیبل پر بیٹھ گئےایک بیرا آیا۔۔تو یونانی شخص نے اس سے بات کی اور مجھ سے پوچھا کہ یہاں شراب دستیاب ہے کیا آپ لینا پسند کرو گے۔۔۔میں نے  فوری منع کر دیااور اس جگہ سے باہر جانے کی خواہش ظاہر کی تو اس یونانی نے کہا کہ اس جگہ داخلے پر پر بھی چارجز عائد ہوتے ہیں۔۔۔میں یہ ادا کر چکا ہوں چنانچہ ہمیں کچھ نہ کچھ کھانا یا پینا پڑے گا میں نے کہا کہ میں چائے پی لوں گا۔۔ابھی تک میں صورتحال کا مکمل  اندازہ کرنے سے قاصر تھا۔۔۔یونانی نے کہا کہ ہم اپنے اپنے پیسے خود ادا کریں گےمیں نے بخوشی رضامندی ظاہر کردی۔چائے پیش کر دی گئی لیکن جب میں نے چائے کو دیکھا اور چکھا تو یوں معلوم ہوا کہ جیسا ذائقہ پاکستان میں صرف پتی اور پانی سے مل کر بنتا ہے۔۔ترکش اسی کو چائے بولتے ہیں۔۔میں نے بمشکل چائے کے گھونٹ بھرے لیکن ختم نہ کر پایا۔۔اتنے میں اس یونانی کے پاس ایک لڑکی آ کر بیٹھ گئی اور وہ اس سے بات چیت کرنے لگا۔۔۔میں ان دونوں کو بات کرتے دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک لڑکی میرے پہلو میں آ کر بیٹھ گئی۔جس نے اپنا تعلق الجیریا سے بتایا۔۔اس نے مجھ سے انگریزی میں سوالات کرنا شروع کئے آپ کہاں سے آئے ہو؟ کس مقصد کے  لئے یہاں آنا ہوا؟ پاکستان میں کیا کرتے ہو؟ میں نے اس کو جواب دیا۔۔۔ اس صورتحال میں اس سے آنکھیں نہیں ملا رہا تھا۔ ۔۔اس پر اس نے مجھے بے تکلفی سےکہا کہ  آپ شرما کیوں رہے ہو؟ اس وقت مجھے دل میں کچھ کھٹکا سا ہورہا تھا کہ کوئی گڑ بڑ ہے یہاں۔۔۔میں نے یونانی سے اصرار کیا کہ میں یہاں سے باہر جا رہا ہوں۔تم نے یہاں رکنا تو رکو۔۔۔اس نے کہا ٹھیک ہے  ہم  اکٹھے چلتے ہیں اور ویٹر کو بل لانے کو کہا۔۔۔جب بل آیا تو اس پر پندرہ سو پچاس لیرا لکھا ہوا تھا۔۔میں نے پاکستانی رقم میں جب حساب کیا تو حیران رہ گیا یہ اس وقت کے ایک لیراکے حساب سے پاکستانی پچاس ہزار کے قریب رقم بن رہی تھی۔۔۔اس وقت میرا دماغ گھوم گیا۔۔۔میں نے یونانی کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگا یہاں یہ بل ادا کرنا ہوگا میں اپنا بل ادا کرتا ہوں آپ اپنا بل ادا کرو۔۔۔میں نے مزاحمت کی اور بل دینے سے صاف انکار کر دیا۔۔اتنے میں چار افراد نے مجھے گھیرے میں لے لیا۔۔وہ یونانی کہنے لگا یہ دیکھو میں اپنا بل دے رہا ہوں۔۔۔آپ بھی نکال دو ۔۔در اصل وہ اسی گروپ کا حصہ تھا جو مجھے خود ان سے تعاون پر اکسا رہا تھا۔ صورتحال میرے بس سے باہر لگ رہی تھی۔۔۔میں نے صاف انکار کر دیااتنے میں ان لوگوں نے میری جیبوں کو ٹٹولنا شروع کر دیا۔۔اور کھینچا تانی میں انہوں نے میری جیب سے پرس اور موبائل  زبردستی نکال لیا۔۔میری جیب میں اس وقت ۹۹ ہزار پاکستانی رقم کے لگ بھگ لیرا موجود تھے۔۔۔اب یہ سب رقم ان کے قبضے میں تھی۔۔۔اور میں مکمل ان کے رحم و کرم پر تھا۔۔اور ان لوگوں نے مجھے دھمکانا شروع کر دیا  اور کہا کہ اگر کسی کو بتایا تو نتائج اچھے نہ ہوں گے۔۔اس وقت ایک شخص نے میرے پرس کو کھول کر کارڈز چیک کئے تو سول ڈیفنس کے پاکستانی پولیس جیسے یونیفارم  میں میری تصویر والا کارڈ انہیں نظر آیا۔۔جو  کسی زمانے میں سول ڈیفنس کی ایک  ٹریننگ کی وجہ سے کافی عرصے سے میرے پرس میں  پڑا ہوا تھا۔۔۔اس وقت انہوں نے آپس میں کچھ بات چیت کی اور پندرہ سو لیرا رکھ کر  بقایا رقم میرے حوالے کر دی۔۔میں موبائل پرس لے کر فوری باہر نکلا اور باہر نکلتے ہیں میں نے ایک راہگیر سے پولیس کے بارے میں دریافت کیا اس نے مجھے اس گلی کے سامنے کی جانب جا کر دائیں طرف مڑنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔میں فوری طور پر اس مقام پر پہنچا تو تھوڑا آگے جا کر ایک پولیس چوکی نظر آئی۔۔اندر ایک سپاہی موجود تھامیں نے اس سے سارا مسئلہ بتانے کی کوشش کی لیکن وہ انگریزی زبان سے زیادہ واقف نہ تھا۔۔۔ جس کی وجہ سے مجھے اس کو سمجھانے میں کافی وقت لگا۔۔۔لیکن اس نے میری بات سن کر مجھے کہا کہ آپ سامنے جا کر دائیں طرف مڑ جاؤ وہاں پولیس اسٹیشن ہے۔۔۔میں اس طرف مڑا تو سامنے دو افراد میری طرف بڑھتے ہوئے نظر آئے میں نے ان سے پولیس اسٹیشن کا دریافت کیا تو انہوں نے کہا آپ بتاؤ کیا مسئلہ ہے۔۔۔میں نے ان پر چلانا شروع کر دیا کہ تم اپنے مہمانوں کو ایسے لوٹتے ہو یہاں ۔۔۔میں غصے میں ان پر چلا رہا تھا اور وہ مجھ سے معذرت کر تے ہوئے کہ رہے  تھے۔کہ آپ پولیس کو نہ بلائیں ہم آپ کا مسئلہ حل کریں گے۔۔ اچانک ان میں سے ایک شخص نے اپنی جیب سے لیرا نکالے اور بولا کتنے پیسے انہوں نے لئے ہیں۔۔میں نے پندرہ سو لیرا بولے۔۔۔تو اس نے آہستہ آہستہ وہ لیرا نکال کر میرے حوالے کرنا شروع کر دئے۔۔۔پہلے دو سو  پھر پھر تین سو میںچلایا مجھے رقم پوری واپس کرو وگرنہ مجھے ہر حال میں پولیس کو بلانا ہے ۔۔آخر کار میرے پاس چودہ سو لیرا کی رقم واپس آگئی۔۔جب سو لیرا  رہ گئے تو وہ شخص کہنے لگا اب اتنی رقم تو آپ ہمیں دے دو میں نے کہا کہ نہیں مجھے رقم پوری لینا ہے۔۔اس شخص نے اتنے میں ایک ٹیکسی کو روکا اور مجھے کہا کہ یہ آپ کو ہوٹل چھوڑ دے گی آپ یہاں سے واپس جائیں پولیس کو مت بلائیں میں نے کہا یہ بھی تمہارا ہی ساتھی ہو گا۔۔۔تو اس نے کہا کہ ہم پر اعتماد کریں ایسا کچھ نہیں ہے۔۔یہ ٹیکسی بیس لیرا میں آپ کو ہوٹل پہنچا دے گی۔۔۔میں نے کہا ٹھیک ہے اس کو بیس لیرا اداکرو میرے سامنے۔۔اس نے بلآخر ٹیکسی والے کو  مزیدبیس لیرا کی رقم ادا کی۔۔اور میں ٹیکسی میں بیٹھ گیا۔۔اور ہوٹل کی طرف روانہ ہوتے ہی میں نے ٹیکسی والے سے کہا کہ یہاں پولیس کو کیسے بلاتے اس نے بتایا کہ آپ ہوٹل پہنچ کر وہاں کی انتظامیہ کے زریعے پولیس کو کال کریں یہاں سیاحوں کے تحفظ کے لئے پولیس کا الگ شعبہ موجود ہے۔۔۔۔ہوٹل پہنچتے ہی میں نے جب انتظامیہ کو ساری صورتحال سے آگاہ کرنے کی کوشش کی تو پھر وہی مسئلہ کہ کسی کو بھی انگریزی زبان سے واقفیت نہ تھی۔۔چنانچہ گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے بمشکل صورتحال ان کو سمجھائی اور انہوں نے پولیس کو کال کیا ۔۔پولیس بھی فوری وہاں پہنچ گئی میں نے پولیس سے بات کرنے کی کوشش کی تو وہ بھی  ترکش کے علاوہ  بات چیت سے قاصر تھے۔۔۔میں اس صورتحال میں بہت سٹپٹایا کہ لوگ سامنے موجود پولیس سامنے موجود لیکن میں چاہ کر بھی انہیں سمجھا نہیں پارہا۔۔۔چنانچہ پولیس کے جوان نے ہوٹل والوں   سےکہنے لگے کہ ہمارے ساتھ ترجمان نہیں ہے آپ صبح قریبی اسٹیشن میں ہمارے پاس آ جائیں ہم متکلم کے ساتھ اس جگہ پر جائیں گے۔۔میں نے کہا ٹھیک ہے ہوٹل والے کہنے لگے کتنی رقم لوٹی ہے۔۔میں نے بتایا لوٹی تو ساری تھی لیکن اب بقایا 80 لیرا ہیں جو پاکستانی پچیس سو کے لگ بھگ بنتا تھا۔۔لیکن میں چاہ رہا کہ ان لوگوں کو پولیس پکڑے جو ایسے دھوکہ دہی سے سیاحوں کو لوٹ رہے۔۔تو ہوٹل کا مینیجر کہنے لگا آپ خوش قسمت ہیں جو بچ گئے  یہاں عام طور پر ایسے کسی کو رقم واپس نہیں ملتی۔۔آپ صدقہ سمجھ کر چھوڑ دیں۔۔۔چنانچہ میں  استنبوٖ ل میں زندگی کے پہلی رات  کے اس ناقابل فراموش واقعہ کے ساتھ نیند  پوری کرنےکے لئے اپنے کمرے کی طرف روانہ ہو گیا۔۔اس سارے واقعہ میں محفوظ کیسے رہا۔۔۔کیسے اتنی بڑی رقم واپس کر دی گئی۔۔۔سفر سے قبل صدقہ دے کر نکلا تھا۔۔۔والدین کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ نے جانی و مالی نقصان سے محفوظ رکھا۔۔حاصل کلام یہ ہے کہ سفر میں کبھی کسی پر کسی بھی صورتحال میں اعتماد نہ کریں اورکسی بھی صورتحال میں اجنبی افراد سے بات چیت سے گریز کریں۔خاص طور پر جس ملک یا علاقے کی زبان سے ناواقف ہوں خصوصی طور پر وہا ں بہت زیادہ محتاط رہیں۔۔جس ملک کا بھی سفر کریں وہاں کی لوکل سم کے ساتھ پولیس اور سیکورٹی اداروں کے نمبر  وغیرہ محفوظ رکھیں۔۔سم خریدنے کے  معاملے میں کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں کیونکہ کسی بھی طرح کی کی صورتحال میں یہ بہت مفید ثابت ہو تی ہے۔ایک افغانی کا سفرنامہ پڑھا تھا جس نےکہا تھاکہ سفر میں آپ کا سب سے بڑا دشمن وہی اجنبی دوست ہوتا ہے جس پر آپ اعتماد کرتے ہیں۔

Friday, June 17, 2016

Government Structure & Functioning in Pakistan

¡Government Structure & Functioning in Pakistan
¡Presentation by:
¡Farooq Abdullah
https://www.facebook.com/farooqabdullah4u

1st Pillar-
  Legislature (Bi-cameral)
¡National Assembly
¡Senate of Pakistan
¡President of Pakistan
¡1st pillar- Legislature
¡i- National Assembly

Qualifications for membership of NA
Most importantly:
¡Should not be less than twenty- five years of age and should be enrolled as a voter in any electoral roll;
¡Should be of good character and not commonly known as one who  violates Islamic Injunctions;
¡Should have adequate knowledge of Islamic teachings and practices obligatory duties prescribed by Islam as well as  should abstain from major sins;
¡Should be sagacious, righteous, non-profligate, honest and ameen, there being no declaration to the contrary by a court of law; and
¡National Assembly
¡ 272 directly elected members through adult franchise

¡  70 reserved seats for women and religious      minorities (allocated to the political parties according to their proportional representation)
¡
   Total of 342 members who are referred to as Members of the National Assembly (MNAs).¡Composition of NA

¡Current Status
¡Current Party breakdown of NA

¡Functions of National Assembly
iLaw making body, including amendments in the Constitution;
ii.    Elects the leader of the house/ Prime Minister;
iii.  Elects the leader of the opposition
iv.  Reposes vote of confidence in the elected Prime Minister;
v.      Passes vote of ‘No Confidence’ against the PM;
vi.     Elects the President as part of the electoral college;
vii.    Is part of the executive as Ministers, MOS, etc;
viii.   Is part of the Public Accounts Committee;
ix.  Is part of the Committee to select and recommend judges, Chairman NAB and CEC;
x.  Gets funds for local Union Council development works ;
ii- Senate
 
¡Composition of Senate

¡Purpose of Senate
  To give equal representation to all the federating units;

  Equal provincial membership in the Senatethus, balances the provincial inequality in the National Assembly;

  To promote national cohesion and harmony and to alleviate fears of the smaller provinces regarding domination by any one province because of its majority, in the National Assembly.

¡
Electoral College for Senate
¡Senate elections take place in accordance with Article 59 of the Constitution.

¡Members of the Senate are indirectly elected by the provincial assemblies.

¡The term of its members is 6 years. However, one-half of its members retire after every 3 years. 
¡A person seeking election to the Senate should not be less than 30 years of age¡Party break down in the Senate 

¡Functions of NA
1.Law making
2.Electing President (part of electoral college for President)
3.Votes for electing the Prime Minister of Pakistan
4.Vote of confidence for PM
5.Vote of no confidence for PM
6.Public policy making authority
7.Implementation of policies through federal cabinet
8.Passing of financial bill (budget)
9.Accountability through public accounts committee
10.Allocation of funds for local councils/municipalities
¡iii- President


¡Electoral College for the President
¡According to article 41(3) of the 1973 Constitution of Pakistan, the electoral college consists of the Senate, the National Assembly of Pakistan, and the Members of the Provincial Assemblies.

¡The President of Pakistan (صدر مملکت پاکستان‎ —is the designated figurehead and ceremonial head of state of the Islamic Republic of Pakistan.¡2nd pillar- The Executive

¡Pakistan has a parliamentary democratic system of government, where the Prime Minister is the chief executive authority.  
¡The Prime Minister of Pakistan is the head of government of Pakistan, the country's Chief Executive (CE).
¡
¡Electoral College for the PM
¡The Prime Minister is elected by the people-elected National Assembly, members of which are elected by popular vote.
¡
¡The leader of the majority party or coalition becomes the Prime Minister.
¡Functions of PM
      The Prime Minister has strong constitutional position and has following functions:
¡ PM is the Chief Executive of the Federation. In the performance of his functions the Prime Minster can act either directly or through the Federal Ministers.
¡He is the Supreme Commander of the Armed forces  and appoints the chiefs of Pak Army, Pak Air Force and Pak Navy;
¡Is the Chief Advisor  to the  President. The Prime Minister keeps the President informed on all matters of internal and foreign policy and on all legislative proposals.
¡Is responsible for the smooth running of the affairs of the country.
¡Responsible for the defense of the country.
¡He is the leader of the House (NA) and elected for a term of 5 years.
¡PM can ask the President to dissolve the National Assembly.
¡Can be removed from his office by passing a resolution of vote of no confidence against him.

¡Federal Govt. organogram

¡Federal Ministers (20 Nos.)
      Federal Ministers can be appointed from NA or the Senate of Pakistan but Ministers from the Senate can not exceed one-fourth of the number of Federal Ministers;
      Total strength of the Cabinet, including Ministers of State, shall not exceed eleven percent of the total membership of Majlis-e-Shoora (Parliament) meaning 11% of 342+104= 446 i.e. 49

¡Mr. Akram Khan Durrani

¡Mr. Abbas Khan Afridi
      Textile Industry
¡Engr. Khurram Dastgir Khan

     Commerce
¡Rana Tanveer Hussain  
     Minister for Defense Production

¡Mr. Muhammad Ishaq Dar
     Minister for Finance, Revenue, Economic
     Affairs and Statistics

¡Khawaja Muhammad Asif
     Minister for  Water and Power  &
     Minister for Defense

¡ Mr. Pervaiz Rashid
       Minister for Information, Broadcasting and National
       Heritage & Minister for Law, Justice and Human Rights
¡Mr. Ghulam Murtaza Khan Jatoi
      Minister for Industries and Production
¡Mr. Riaz Hussain Pirzada
       Minister for Inter-Provincial Coordination
 ¡Chaudhry Nisar Ali Khan
       Minister for Interior and Narcotics Control
¡Mr. Mushahid ullah
       Minister for Climate Change
¡Mr. Muhammad Barjees Tahir

      Minister for Kashmir Affairs and Gilgit-Baltistan
¡Pir Syed Sadaruddin Shah Rashidi
      Minister for Overseas Pakistanis and Human
      Resource Development
¡Mr.Shahid Khaqan Abbasi
      Minister for Petroleum and Natural Resources
¡Mr. Ahsan Iqbal
      Minister for Planning and Development
¡Mr. Kamran Machael
      Minister for Ports and Shipping

¡Khawaja Saad Rafique
      Minister for Railways
¡Sardar Muhammad Yousaf
       Minister for Religious Affairs and Inter-faith Harmony
¡Rana Tanveer Hussain  
       Minister for Science and Technology(COMSATS)
¡Lt. General (Retd) Abdul Qadir Baloch
       Minister for States and Frontier Regions
¡Mr. Sikandar Hayat Khan Bosan
       Minister for National Food Security and Research

¡        Ministers of State
¡Molana Abdul Ghafoor Haideri
       Minister of State for Privatization &
       Minister of State for Commerce and Textile Industry
     
¡Mr. Muhammad Baligh Ur Rehman
       Minister of State for Education, Trainings and Standards in Higher Education, & Minister of State for Interior and Narcotics Control
¡Mr. Usman Ibrahim
       Minister for State for Housing and Works
¡ Mrs. Anusha Rahman Ahmad Khan
       Minister for State for Information Technology and  Telecommunication

¡Mrs. Saira Afzal Tarar
        Minister of State for National Health Services, Regulations and Coordination
¡Sheikh Aftab Ahmed
       Minister of State for Parliamentary Affairs
¡ Mr. Jam Kamal Khan
        Minister of State for Petroleum and Natural Resources
¡ Mr. Abdul Hakeem Baloch
        Minister of State for  Railways

¡ Pir Muhammad Amin Ul Hasnat Shah
        Minister of State for Religious Affairs and Inter-faith Harmony
§ Mr. Abid Sher Ali
       Minister of State  Water and Power
¡Advisors to PM
      The President may, on the advice of the Prime Minister, appoint not more than five advisers, on such terms and conditions as he may determine.
      Presently there are the following Advisors:
1.Mr. Musadiq Malik

2.Engr. Amir Muqam

3.Mr. Sartaj Aziz on National Security with the additional responsibility of Foreign Affairs
¡        Special Assistants
¡Mr. Imtiaz Ahmed Shaikh
      Special Assistant to the Prime Minister

¡ Mr. Miftah Ismail
      Special Assistant to the Prime Minister
¡Mr. Tariq Fatimi
      Special Assistant to the Prime Minister on Foreign Affairs with the status of Minister of State

¡Khawaja Zaheer Ahmed
  Advocate High court and Special Assistant to the Prime Minister with status of Minister of state
¡Dr. Musadik Malik
  Special Assistant to the Prime Minister with the status of Minister of state
¡Mr. Imtiaz Ahmed Shaikh
  Special Assistant to the Prime Minister with the status of Minister of state
¡Mr. Miftah Ismail
  Special Assistant to the Prime Minister /chairman, Board of Investment
¡Capt. Shujaat Azim
  Special Assistant to the Prime Minister on Aviation (on honorary basis)
¡Mr. Irfan Siddiqui
  Special Assistant to the Prime Minister on National Affairs with the status of Federal Minister
¡Barrister Zafarullah Khan
  Special Assistant to the Prime Minister on Parliamentary Affairs
¡

¡3rd Pillar - Judiciary
¡Purpose of Judicial System
¡The purpose of the legal system is to provide a system for interpreting and enforcing the laws.
¡The purpose of a legal system is to provide a systematic, orderly, and predictable mechanism for resolving disagreements
¡
¡     The Judiciary
¡Supreme Court of Pakistan

¡Federal Shariat Court

¡High Courts in Provinces & Islamabad

¡Session Courts

¡District Courts
¡Special Tribunals and Boards

 
¡Supreme Court of Pakistan
¡The Supreme Court of Pakistan ( عدالت عظمیٰ پاکستان) is the apex court in the judicial hierarchy of Pakistan, the final arbiter of legal and constitutional disputes.
¡
¡The Supreme Court has a permanent seat in Islamabad.
¡
¡It also has a number of Branch Registries where cases are heard.
¡Supreme Court  Judges
¡The Supreme Court is made up of a chief justice and a number of judges who are nominated by the President after consulting the Prime minister.

¡Once appointed judges up to 65 yrs of age and then retire, unless they are removed by the Supreme Judicial Council after receiving a presidential reference regarding misconduct .
¡Supreme Court of Pakistan
Structure
¡1 Chief justice + 16 permanent judges+2 ad-hoc judges

¡Appointment of Supreme Court Judges

¡The Supreme Court is at the apex of the judicial systems of Pakistan.
¡The Chief Justice of Pakistan is appointed by the President. Other Judges are also appointed by the President after consultation with the Chief Justice.

¡A person is eligible to be appointed as a Judge of the Supreme Court if he is a citizen of Pakistan and has been a Judge of a High Court for five years or an advocate of a High Court for fifteen years.

¡ The Chief Justice and Judges of the Supreme Court hold office until the age of sixty-five. 



¡Functions of Supreme Court
¡It is the Court of ultimate appeal and therefore final arbiter of law and the Constitution. Its decisions are binding on all other courts .

¡The Supreme Court has the explicit power to block the exercise of certain Presidential reserve powers. For example, under Article 58, the President may dismiss the National Assembly (triggering new elections) but the dismissal is subject to Supreme Court approval

¡The Court also has the power to overturn presidential orders and parliamentary legislation by declaring such orders or laws to be unconstitutional.

The Supreme Court is also a custodian and upholder of citizens’ rights, liberties and freedoms. The Court has been given a very significant role of protecting the Fundamental Rights of citizens. For this purpose under article 184(3), the Supreme Court is empowered to take action, if it considers that a question of public importance with reference to enforcement of any of the Fundamental Rights conferred by the Constitution is involved.
¡Federal Shariyat Court





¡Function
¡The Court, on its own motion or through petition by a citizen or a government (Federal or provincial), may examine and determine as to whether or not a certain provision of law is repugnant to the Injunctions of Islam.
¡Appeal against its decision lies to the Shariat Appellate Bench of the Supreme Court, consisting of 3 Muslim Judges of the Supreme Court and not more than 2 Ulema, appointed by the President.
¡High Court

¡
Function:

¡The Court exercises original jurisdiction in the enforcement of Fundamental Rights and appellate jurisdiction in judgments/orders of the subordinate courts in civil and criminal matters.
¡Islamabad High Court
¡Provincial High Courts
¡Sindh High Court
¡Punjab High Court
¡Balochistan High Court
¡NWFP High Court
¡Subordinate Judiciary



¡Alternative Courts/Legal System

¡Supreme Judicial Council

¡4th pillar- Media


Thank you