Thursday, November 25, 2010

Angel of Death......موت کا منظر

 Angel of Death......

 موت کا منظر

 

Angel of Death can come any Time...Plz do not forget Allah's Orders in your Life....Man thinks that he is much powerful and no one can defeat him...but when Allah's Angel will come then everything will be finished...No body can defeat death...Allah's power is more than all the creatures.....

سورۃ الواقعہ میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
Allah says in Sorah Al-waqia......
 (Ch # 56 Al-Quran)

 پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے۔
  So why (do you) not (intervene) when the soul (of a dying person) reaches the throat,
V:83
اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو
 and you are watching? v:84

ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں  لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔
 And We are closer to him than you, but you do not perceive.v:85

سو اگر واقعی تمہارا کوئی حساب کتاب ہونے والا نہیں 
 So, if you are not going to be recompensed (in the Hereafter for your deeds), then why do you not v:86

تو تم اس (روح) کو (واپس) لوٹا کیوں نہیں دیتے اگر تم سچے ہو؟؟
 bring the soul back, if you are truthful?v: 87

 موت کا منظر اس ویڈیو میں ملاحظہ کریں؟

  
تفسیرعثمانی میں ان آیات کی تفسیر میں لکھا ہے۔۔۔

سو اس سے مرنے والے کی حالت نزع کی تصویر پیش کر کے منکرین و مکذبین کو درس عبرت دیا گیا ہے، یعنی اگر تم لوگ اس قدر ڈھٹائی کے ساتھ قرآن پاک کا انکار کرتے، اور اس کا مذاق اڑاتے ہو، اور جس جزاء و سزا سے یہ تم کو خبردار کر رہا ہے اس کو تم لوگ محض ایک ڈراوا سمجھتے ہو، اور کہتے ہو کہ نہ تم کسی کے محکوم ہو، اور نہ کسی کے سامنے اپنے قول و فعل کے بارے میں جوابدہ ہو، تو پھر تم لوگ خود اپنے آپ کو یا اپنے کسی محبوب سے محبوب شخص کو موت کے پنجے سے کیوں نہیں بچا لیتے؟


  جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے، اور تم اس وقت اسکے سامنے بیٹھے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو، اور نہایت عاجزی اور بے بسی کے ساتھ تم کو اپنی جان فرشتہ اجل کے حوالے کرنی پڑتی ہے، تم خود تمہارے تمام احباب و اقارب، رشتہ دار ومتعلقین اور تمہارے معالج اور ڈاکٹر وغیرہ سب وہاں موجود ہوتے ہیں، مگر کسی کے بس میں نہیں ہوتا کہ وہ مبتلائے نزع شخص کی جان بچا لے، کسی کے بس میں نہیں ہوتا کہ وہ فرشتہ اجل کا ہاتھ پکڑ لے، تمہاری سب جان نثاریاں اور جملہ تدبیریں بےسود و لاحاصل ہو کر رہ جاتی ہیں۔ سو اپنی عاجزی اور بے بسی کے یہ نمونے اور مظاہر تم لوگ اپنی زندگی میں ہمیشہ دیکھتے ہو، اور اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہو تو پھر تم سبق کیوں نہیں لیتے؟
 
اور قرآن حکیم کی ان رحمتوں بھری تعلیمات کے آگے کیوں نہیں جھکتے جو تم لوگوں کو دارین کی سعادت وسرخروئی سے سرفراز و بہرہ مند کرنے کیلئے دی جارہی ہیں؟

اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ کوئی تمہارا آقا اور مالک نہیں جس کے تم زیر فرمان اور ما تحت ہو یا کوئی جزا سزا کا دن نہیں آئے گا، تو اس قبض کی ہوئی روح کو اپنی جگہ پر واپس لوٹا کر دکھاؤ اور اگر تم ایسا نہیں کر سکتے اس کا مطلب تمہارا گمان باطل ہے۔ یقینا تمہارا ایک آقا ہے اور یقینا ایک دن آئے گا جس میں وہ آقا ہر ایک کو اسکے عمل کی جزا دے گا۔
  ایسی بے فکری اور بے خوفی سے اللہ کی باتوں کو جھٹلاتے ہو،گویا تم کسی دوسرے کے حکم اور اختیار میں نہیں، یا کبھی مرنا اور خدا کے ہاں جانا ہی نہیں۔ اچھا جس وقت تمہارے کسی عزیز و محبوب کی جان نکلنے والی ہو، سانس حلق میں اٹک جائے، موت کی سختیاں گزر رہی ہوں اور تم پاس بیٹھے اس کی بے بسی اور درماندگی کا تماشا دیکھتے ہو، اور دوسری طرف خدا یا اس کے فرشتے تم سے زیادہ اس کے نزدیک ہیں جو تمہیں نظر نہیں آتے اگر تم کسی دوسرے کے قابو میں نہیں تو اس وقت کیوں اپنے پیارے کی جان کو اپنی طرف نہیں پھیر لیتے اور کیوں بادلِ نخواستہ اپنے سے جدا ہونے دیتے ہو دنیا کی طرف واپس لا کر اسے آنے والی سزا سے کیوں بچا نہیں لیتے۔ اگر اپنے دعووں میں سچے ہو تو ایسا کر دکھاؤ۔





Thursday, November 18, 2010

اب کس بت کو پوجو گے

اب کس بت کو پوجو گے

اوریا مقبول جان

 

Sunday, November 7, 2010

Lion of Muslims Tipu Sultan ٹیپو سلطان شیر مسلم


ٹیپو سلطان ہمارا حقیقی ہیرو


ٹیپو سلطان



برطانوی عجائب گھر (برٹش میوزیم لندن) میں رکھی ہوئی ٹیپو سلطان کی تلوار پر شیر کا عکس اور نیچے ان کی انگوٹھی

جنگ میسور

جنگ میسور
ٹیپو سلطان (10 نومبر 1750 ~ 4 مئی 1799) ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے آخری حکمران تھے۔ آپ کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا۔ آپ نے اور آپ کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو روکے رکھا اور کئی بار انگریزی افواج کو شکست فاش دی۔ آپ کا قول تھا

شیر کی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔

ّ آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت فراہم کی اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلیے سنجیدہ و عملی اقدامات کئے ۔سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ نظام حیدرآباد دکن اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا۔

ٹیپو سلطان کی انگوٹھی سے مشابہ


ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کا میاب نہ ہوسکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹنم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا غدار ساتھیوں نے دشمن کیلیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔بارُود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہوگئی اس موقع پر فرانسیسی افسرنے ٹیپو کو  بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور 1799ء میں دوران جنگ سر پر گولی لگنے سےشہید ہو گئے۔

انداز حکمرانی

ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلی عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا ۔حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے ۔باوضو رہنا اور تلاوت قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے ۔ ظاہری نمودونمائش سے اجتناب برتتے ۔ ہر شاہی فرمان کا آ‏غاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔ زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔

علم دوست حکمران

ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں آپ کو عربی فارسی اردو فرانسیسی انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔

عظیم سپہ سالار

ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منعظم کیا ۔ اسلحہ سازی ، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔

میسور کی چوتھی جنگ

میسور کی چوتھی جنگ جو سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعم بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غدّار میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیجھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگا پٹم کے قلعے کے دروازے پر جام شہادت نوش فرمایا

علام اقبال کی نظر میں

شا‏عر مشرق علام اقبال کو ٹیپو سلطان شہید سے خصوصی محبت تھی 1929 میں آپ نے شہید سلطان کے مزار پر حاضری دی اور تین گھنٹے بعد باہر نکلے تو شدّت جزبات سے آنکھیں سرخ تھیں۔ آپ نے فرمایا
ٹیپو کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی وہ مذہب ملّت اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑتا رہا یہاں تک کے اس مقصد کی راہ میں شہید ہوگیا

Tipu Sultans victorious battle against the Bandit British


Mysore Palace

 





Death place of Tipu Sultan Tiger of Mysore

 

 

Tipu Sultan's Funeral

 

Tipu Sultan - title song original

اورنگزیب عالمگیر اور تصور پاکستان



Are you Jobless ??? کیا آپ بیروزگار ہیں؟؟